ہفتے کے روز شہر کی ایک مشہور مارکیٹ کے سامنے سے گزر ہوا تو وہاں ایک طرف لوگوں کا ہجوم لگا ہوا تھا اور کسی چیز کی نیلامی ہو رہی تھی، ایک آواز آئی’’پانچ سو...‘‘ دوسری آئی ’’ایک ہزار..‘‘ مَیں نے قریب کھڑے ایک صاحب سے پوچھا کہ کس چیز کی بولی لگ رہی ہے؟ انہوں نے نہایت عقیدت سے جواب دیا-’’معجزے کی۔‘‘
مَیں بوکھلا گیا۔ جب تفصیل پوچھی تو معلوم ہوا کہ یہاں ایک مرغی والے کے پاس ایک ایسی مرغی ہے جس پر قدرتی طور پر لفظ ’’اللہ‘‘ لکھا ہوا ہے اور یہ سب لوگ اسے اللہ پاک کا کوئی معجزه سمجھ کر خریدنا چاہ رہے ہیں اسی لیے اس کی بولی لگ رہی ہے۔‘‘
.
میرا اشتیاق بڑھا، مرغی والا اپنا سب کام چھوڑ چھاڑ کر فخر سے ایک طرف کھڑا تھا اور بڑھتی ہوئی بولی پر خوش نظر آ رہا تھا۔ مَیں نے بمشکل ہجوم میں جگہ بنائی اور آخر کار اس مقدس مرغی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ ایک درمیانے سائز کی دیسی مرغی تھی جس کے گلے میں مرغی والے نے موتیے کے ہار ڈال کر اسے دوسری مرغیوں سے الگ کر کے صاف ستھری جگہ پر رکھا ہوا تھا۔ میرے وہاں پہنچتے پہنچتے اس مرغی کی بولی پانچ ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی۔ مَیں نے غور سے مرغی کا جائزہ لیا لیکن مجھے کہیں بھی ’’اللہ‘‘ لکھا ہوا نظر نہیں آیا۔
.
مرغی والے سے پوچھا تو اسے غصہ آ گیا۔ اس نے مرغی کو ایک جھٹکے سے پکڑا اور اس کا دایاں حصہ میری طرف کرتے ہوئے بولا ’’یہ دیکھو‘‘ مَیں نے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر وہاں دیکھا لیکن پھر بھی کچھ نظر نہیں آیا، مَیں سمجھ گیا کہ ایک گنہگار ہونے کے ناطے مَیں یہ روح پرور منظر دیکھنے سے محروم ہوں لہذا آہ بھر کر پیچھے ہٹ گیا۔۔۔
اب بولی آٹھ ہزار پر جا رہی تھی۔ بالآخر ایک گھنٹے بعد مذکورہ مرغی پندرہ ہزار میں فروخت ہو گئی۔ جن صاحب نے اسے خریدا تھا ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔ جب وہ مرغی حاصل کر چکے تو مَیں نے ان کے قریب جا کر ان سے گذارش کی کہ مہربانی فرما کر مجھے بھی وہ نام دکھائیں جس کی وجہ سے آپ نے یہ عام مرغی اتنی مہنگی خریدی ہے۔ انہوں نے نہایت اخلاق سے سر ہلایا اور مرغی کی دائیں طرف ایک جگہ انگلی رکھ دی۔ اب کی بار مَیں نے پوری توجہ سے وہاں دیکھا لیکن کچھ سمجھ نہ آیا۔ وہ صاحب بھی غالباً میری مشکل سمجھ گئے تھے لہذا انہوں نے اپنی انگلی سے مختلف پیچ و خم کے بعد ہر لکیر مجھے سمجھائی اور مَیں نے سر ہلا دیا...
تاہم یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی کہ خود مرغی والے نے اتنی بابرکت مرغی فروخت کیوں کر دی؟ مجھے اسلامی تاریخ پڑھنے کا بچپن سے بہت شوق رہا۔ آپ سب کو اجازت ہے کہ میری اس تحریر کو میری کم علمی کہہ لیجئے گا کیونکہ اسلام پر سیکڑوں کتابوں کا مطالعہ کرنے، دفاتر میں علم وادب کے مایہ ناز لوگوں کے ساتھ کام کرنے، سیکڑوں تحایر لکھنے اور لا تعداد موضوعات پر تحقیق کرنے کے باوجود بھی مجھے آج تک ایسا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ نبی کریم ﷺ کے دَور میں کسی پھل وغیرہ پر اس طرح سے کوئی نام لکھا ہوا نظر آیا ہو اور پھر اسے محض اتفاق کے بجائے حقیقتا معجزہ سمجھا گیا ہو۔
مَیں تو خدا کی قدرت کے نظارے جا بجا دیکھتا ہوں اور ان میں کہیں بھی کوئی کمی نہیں پاتا۔ رنگ برنگے طوطے دیکھتا ہوں تو ان کے رنگوں میں کوئی جھول نظر نہیں آتا، تتلی کے پروں کو دیکھتا ہوں تو ان میں ہر رنگ کے منفرد ڈیزائن بذاتِ خود بنانے والے ربِ تعالیٰ کی شان ظاہر کرتے ہیں، پہاڑوں سے جھرونوں تک اللہ تعالیٰ کی کاریگری دور ہی سے پہچانی جاتی ہے- لیکن یہ کیا میری جہالت ہے کہ جب کوئی مجھے کسی جانور، روٹی یا آسمان پر بادلوں کے جھمگٹے میں ’’اللہ‘‘ یا اس کے رسول ﷺ کا نام لکھا ہوا دکھاتا ہے تو مُجھے اپنی ناقص عقل کی وجہ سے اسے پڑھنے اور پہچاننے میں دشواری پیش آتی ہے؟
.
میں سالہاسال سے اپنی محترم ہمشیرہ کے ساتھ اپنے پسندیدہ موضوع ’’تقابلی مزہبیات‘‘ (Comparative Religion) پر حصولِ علم کے لیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو انٹرنیٹ پر تلاش کیا کرتا ہوں تو وہ بھی ایسی چیزیں دکھاتے نظر آتے ہیں جن میں ان کے دیوتاؤں کی تصاویر اور نام مختلف قدرتی چیزوں پر لکھے ہوتے ہیں۔
.
کچھ عرصہ قبل ایک ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں ایک میاں بیوی کو بطور مہمان بلایا گیا، بیوی کی خاصیت یہ تھی کہ وہ جب بھی روٹی پکاتی تھی تو روٹی پر لفظ ’’اللہ‘‘ لکھا ہوا آ جاتا تھا اور شوہر کا یہ کہنا تھا کہ اس کی کمر پر ’’اللہ‘‘ لکھا ہوا ہے، نیز خواب میں اسے حضورﷺ کی زیارت ہوتی ہے اور اسے آپﷺ نے پھول، دودھ کا گلاس اور ایک جائے نماز عطا کی تھی جو جاگنے کے بعد بھی اس کے پاس ظاہری حالت میں موجود رہی۔ مارننگ شو میں نہ صرف یہ ساری چیزیں دکھائی گئیں بلکہ خاتون میزبان نے عقیدت اور آنسوؤں بھری آنکھوں سے ان سب چیزوں کو بوسہ بھی دیا۔
اس ٹی وی پروگرام کے نشر ہونے کے ٹھیک دو ماہ بعد یہ خبر آئی کہ وہ میاں بیوی دونوں جعلساز تھے اور وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔ دونوں اپنا فراڈ قبول کر چکے تھے۔ بیوی روٹی پکاتے ہوئے کچی روٹی پر اپنے بائیں ہاتھ کی پانچ انگلیاں زور سے ثبت کرتی تھی جس کی وجہ سے روٹی کا وہ حصہ دب جاتا تھا اور پکنے کے بعد جب روٹی کو سیدھا کیا جاتا تھا تو چھوٹی انگلی سے انگوٹھے تک نشان بنتا تھا چونکہ وہ’’اللہ‘‘ سے مشابہ ہوتا تھا لہذا لوگ اسے دیکھ کر حیران رہ جاتے تھے۔
.
شوہر صاحب کی چالاکی یہ تھی کہ انہوں نے بازار سے ایک جائے نماز خریدی تھی، دودھ کا ایک گلاس لیا تھا اور کچھ پھول خرید کر انہیں دو دن تک مسلسل عطر میں ڈبوئے رکھا اور اسی دوران لاہور کے بھاٹی دربار بازار میں سڑک کے کنارے ایک ’’ٹیٹو‘‘ بنانے والے سے اپنی کمر پر لفظ ’’اللہ‘‘ کھدوا لیا تھا۔ لوگ چونکہ ایسی باتوں میں جذباتی ہوتے ہیں لہذا نہ کسی میں سچائی جاننے کی ہمت ہوئی اور نہ ہی کسی نے اعتراض کیا۔ دونوں میاں بیوی نے اپنے اعترافی بیان میں تسلیم کیا کہ اس عمل کے بعد نہ صرف ان کی بے روزگاری یکدم ختم ہو گئی بلکہ اُن کے گھر عقیدت مندوں کے انبار بھی لگ گئے۔
.
اس طرح کی صورتحال کچھ ماہ قبل سعودیہ عرب میں بھی پیش آئی تھی، جہاں آندھی کے طوفان میں کھلونوں کی ایک دوکان سے ربڑ کا بڑا سا گھوڑا ہوا کی تاب نہ لاتے ہوئے آسمان کی طرف اڑ گیا تھا اور پھر جب لوگوں نے فضا میں گھوڑا اڑتے دیکھا تو وہ اسے نبی کریمﷺ کو آسمانوں پر لیجانے والا ’’براق‘‘ سمجھ بیٹھے اور بے اختیار سبحان اللہ پکار اٹھے، یہ ویڈیو اور اس کی حقیقت بھی انٹرنیٹ پر جا بجا موجود ہے۔
.
حال ہی میں ایک مذہبی شخصیت نے ایک بلی کے ماتھے پر مقدس نشان دیکھ کر اسے ’’محترمہ بلی‘‘ کا لقب عطا کیا ہے، شائد آپ تک یہ ویڈیو بھی پہنچ چکی ہو۔ یہاں مَیں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ ایک گنہگار مسلمان ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے رسولﷺ میری محبت کا مرکز ومحور ہیں، مَیں اپنے قارئین اور علمائے کرام سے اپنی رہنمائی کے لیے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا جانوروں، پھلوں اور دیگر چیزوں پر بمشکل پڑھے جانے والے ان ناموں کو خدا اور اس کے رسولﷺ سے منسوب کر کے معجزہ کا نام دینا مناسب ہے؟
.
بادلوں کے ٹکڑے اپنی حالتیں تبدیل کرتے رہتے ہیں اور یوں کبھی کبھار حروف کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں، کیا اس ترتیب کو مظہرِ نورِ خدا سمجھا جائے؟ اور اگر ایسی چیزیں غیر مسلم بھی پیش کریں تو انہیں کیا جواب دیا جائے؟ نیز بعض اوقات ظاہر ہونے والی یہ اشکال کسی غیر مہذب روپ میں بھی نظر آتی ہیں، پھر اِنہیں کیا کہا جائے اور کس سے منسوب کیا جائے؟
کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایسا کوئی ذکر کیا ہے؟؟؟ کیا جس جانور کی کھال پر ایسے کوئی حروف بنے ہوئے ہوں اس کے بارے میں احادیث میں کوئی حکم موجود ہے؟
کیا ایسی چیزیں باعثِ برکت ہوتی ہیں؟
کیا خدا کو ماننے کے لیے اِن چیزوں پر یقین لانا چاہیے؟
کیا ایسی چیزیں دیکھنے سے ثواب بھی ملتا ہے؟
خدا کے ہونے کا ثبوت قرآن ہے یا یہ چیزیں؟
بعض اوقات گھر میں سفیدی بھی کروائی جائے تو اس کے چھینٹوں سے کوئی عجیب وغریب شکل بن جاتی ہے تو کیا ایسی شکلیں بھی کوئی خاص اشارہ ظاہر کرتی ہیں؟ کیا ایسی چیزوں سے ان لوگوں کے نام نہاد عقیدے کو مدد نہیں ملتی جو دعوے کرتے ہیں کہ ان کے روحانی پیشوا کی شکل چاند میں نظر آتی ہے؟؟؟
.
مَیں آپ سب کے جوابات کا منتظر ہوں، آپ کی رہنمائی سے میری اور میرے جیسے بہت سے لوگوں کی عقل پر پڑے ہوئے پردے ہٹ سکتے ہیں- اگر آج آپ عالمِ دین ہیں اور کروڑوں لوگ آپ کو مانتے ہیں تو مہربانی فرما کر اپنے علم سے ان معاملات میں اپنے ماننے والوں کی ہی اصلاح کر دیں-
.
تمام عزیز دوستوں سے گزارش ہے کہ اگر میری اس تحریر سے اتفاق کریں تو اسے آگے ضرور شئیر کریں-
جزاک اللہ خیر
دعاؤں کا طالب
No comments:
Post a Comment