السلام علیکم
'' حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ کی فرمائش ''
کنزالغرائب میں ہے کہ:
'' ایک بدوی نے حضورِ اقدس صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر ہرنی کا ایک بچّہ نذر کِیا۔اتنے میں حضرت اِمام حَسن رضی اللّہ عنہُ آئے۔آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ہرنی کا بچہ ان کو دے دیا۔ ''
جب اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ نے دیکھا تو پوچھا:
'' بَرادَر معظم! یہ کہاں سے لائے ہو؟ ''
حضرت اِمام حَسن رضی اللّہ عنہُ نے کہا:
'' نانا جان نے دیا ہے- ''
حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ بھی ہرنی کا بچّہ لینے کے لیے خدمتِ نبوی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور ضِد کرنے لگے۔آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت بہلایا مگر نہ مانے۔قریب تھا کہ حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ کی آنکھوں میں آنسُو آ جائیں کہ ناگاہ ( ایک دم ) ہرنی اپنے ساتھ ایک اور بچّہ لے کر حاضر ہوئی اور عرض کِیا:
'' سرکار ( ﷺ )! میرا ایک بچّہ بدوی نے حاضرِ خدمت کر دیا ہے۔یہ دوسرا بچّہ بحکمِ خداوندی حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) کے لیے حاضر ہے کہ حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) بچہ طلب فرما رہے تھے۔اگر چشمِ حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) سے ایک آنسُو بھی ٹپک پڑتا تو کروبیانِ عرش ( اعلیٰ درجے کے فرشتے ) کے دِل دہل جاتے۔ ''
'' ایک بدوی نے حضورِ اقدس صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر ہرنی کا ایک بچّہ نذر کِیا۔اتنے میں حضرت اِمام حَسن رضی اللّہ عنہُ آئے۔آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ہرنی کا بچہ ان کو دے دیا۔ ''
جب اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ نے دیکھا تو پوچھا:
'' بَرادَر معظم! یہ کہاں سے لائے ہو؟ ''
حضرت اِمام حَسن رضی اللّہ عنہُ نے کہا:
'' نانا جان نے دیا ہے- ''
حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ بھی ہرنی کا بچّہ لینے کے لیے خدمتِ نبوی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور ضِد کرنے لگے۔آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت بہلایا مگر نہ مانے۔قریب تھا کہ حضرت اِمام حُسین رضی اللّہ عنہُ کی آنکھوں میں آنسُو آ جائیں کہ ناگاہ ( ایک دم ) ہرنی اپنے ساتھ ایک اور بچّہ لے کر حاضر ہوئی اور عرض کِیا:
'' سرکار ( ﷺ )! میرا ایک بچّہ بدوی نے حاضرِ خدمت کر دیا ہے۔یہ دوسرا بچّہ بحکمِ خداوندی حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) کے لیے حاضر ہے کہ حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) بچہ طلب فرما رہے تھے۔اگر چشمِ حُسین ( رضی اللّہ عنہُ ) سے ایک آنسُو بھی ٹپک پڑتا تو کروبیانِ عرش ( اعلیٰ درجے کے فرشتے ) کے دِل دہل جاتے۔ ''
No comments:
Post a Comment